کرونا وائرس سے کیسے بچیں
کرونا وائرس کیا ہے؟ کیسے لگتا ہے، آپ اس وائرس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
سب سے پہلے یہ جان لیں کہ "کرونا وائرس" ایک ایسی بیماری ہے جس کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا۔ عالمی ادارہ صحت نے اسے ایک خطرناک وباء قرار دیا ہے کیونکہ اب تک یہ وائرس دنیا کے 125 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ 5 ہزار سے زائد افراد اس وائرس کے حملے سے ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ تقریبا ایک لاکھ کے قریب لوگ پوری دنیا میں وائرس سے متاثر ہیں۔ یہ وائرس انسان سے انسان میں بھی پھیلتا ہے اور جانوروں سے انسانوں میں بھی۔
کرونا وائرس کیسے پھیلتا ہے ؟
یہ ایک ایسا وائرس ہے جو متاثرہ شخص سے کسی بھی مائع چیز پر منتقل ہوسکتا ہے اور وہاں 12 گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر متاثرہ شخص دروازہ کھولتے وقت دروازے کا ہینڈل گھماتا ہے تو وائرس اس ہینڈل پر منتقل ہوجاتا ہے اور وہیں تقریبا 12 گھنٹے تک زندہ رہتا ہے۔ اب اگر اسی ہینڈل کو کوئی صحت مند آدمی ہاتھ لگائے گا تو یہ وائرس اسکے ہاتھ پر بھی منتقل ہوجائے گا اور اگر یہ شخص ہاتھ دھونے کے بجائے متاثرہ ہاتھوں کو اپنے منہ پر ملتا ہے یا آنکھوں پر رکھتا ہے یا کانوں کو چھوتا ہے تو یہ وائرس بھی موقع پاتے ہی منہ، آنکھوں، ناک یا کان کے زریعے اسکے جسم میں داخل ہوجائے گا جب کہ اسے پتا بھی نہیں چلے گا۔ پھر س میں علامات ظاہر ہونا شروع ہوں گی جو کہ 14 دن کے اندر اندر ظاہر ہوں گی۔ علامات میں کھانسی، نزلہ (ناک بہنہ)، سانس لینے میں دشواری اور شدید بخار ہونا شامل ہیں۔
جسم میں داخل ہونے کے بعد وائرس کا سفر :-
جسم میں داخل ہونے کے بعد "کرونا وائرس" انسان کے گلے میں خود کو زندہ رکھتا ہے۔ وائرس آپ کے گلے کو خشک کردے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گلے کو کبھی خشک ہونے مت دیں، پانی وافر مقدار میں پیئیں تاکہ گلہ خشک نہ ہو۔ اگر وائرس آپکا گلا خشک کردے تو اس خشکی سے آپ کو کھانسی آنا شروع ہوجائے گی اور یہ کھانسی آپ میں "کرونا وائرس" موجود ہونے کی تصدیق کردے گی۔ اگر آپ کو لگے کہ آپ وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں تو فورا ہیلپ لائن پر کال کرکے ہدایات لیں اور ہرگز کسی دوسرے انسان بشمول گھر والوں یا دوستوں کو مت چھوئیں اور سب سے پہلے ماسک پہن لیں۔ کھانستے وقت رومال استعمال کریں اور اپنی اشیاء کسی کو چھونے مت دیں۔
اگر کرونا وارس ناک کے زریعے داخل ہوا تو آپ کی ناک بہنا شروع ہوجائے گی۔ اگر منہ سے داخل ہوگا تو آپ کو کھانسی آئے گی اور کان سے داخل ہوا تو کان میں تکلیف ہوسکتی ہے۔ تینوں علامات میں سے کوئی بھی علامت ظاہر ہو تو اسے کرونا کا مشتبہ مریض قرار دیا جاتا ہے۔
وائرس چاہے ناک، آنکھوں یا کان سے جسم میں داخل ہو، تینوں صورتوں میں اس کا ہدف آپکے گلے تک پہنچتا ہوتا ہے تاکہ گلے کے زریعے آپکے پھیپھڑوں تک پہنچ سکے۔
ماہرین کے مطابق کرونا وائرس گلے میں چند دن تک رہتا ہے پھر وہاں سے نیچے جاکر پھیپھڑوں تک پہنچتا ہے۔ جب پھیپھڑوں میں پہنچ جائے تو وہاں انفیکشن کردیتا ہے۔ اگر انفیکشن پہلے سے کینسر، ایڈز، ہیپاٹائٹس یا سانس لینے میں دشواری کے مریض کو ہوجائے تو اسکا بچنا مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ اسکا امیونی سسٹم (جسم کا قدرتی نظام) پہلے سے کمزور ہوچکا ہوتا ہے۔ لیکن اگر کسی صحت مند نوجوان کو انفیکشن ہو تو اسکا قدرتی نظام اسکے خلاف جنگ کرکے اسے ختم کرسکتا ہے بشریطیکہ وہ شخص کسی ماہر ڈاکٹر کے زیر نگرانی اینٹی بائیوٹک ادویات پابندی سے استعمال کرے۔ اس لیے اگر آپ صحتمند نوجوان ہیں اور آپکو وائرس لگ جاتا ہے تو پھر بھی آپ کو کسی تجربہ کار ڈاکٹر سے ہدایات لینی ہوں گی۔ یاد رکھیں عام بخار یا نزلہ زکام کی روایتی اودیات اس وائرس کا کچھ نہیں بگاڑتیں۔ ڈاکٹر آپکو خصوصی دوائیں کھانے کا مشورہ دے گا جس پر آپ کو ہر ممکن عمل کرنا ہوگا۔
کرونا وائرس سے کیسے بچیں ؟
یہ وائرس انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے ساتھ ساتھ جانوروں سے بھی انسان تک پہنچ سکتا ہے۔ احتیاط کے طور پر آپ مندرجہ پوائنٹس پر لازمی عمل کریں
1۔ کسی بھی شخص سے ہاتھ نہ ملائیں، گلے بھی نہ ملیں۔ اگر ہاتھ ملایا ہے تو اس ہاتھ سے ہرگز ہرگز اپنے منہ، آنکھوں، کان یا ناک کو مت چھوئیں۔ پہلی فرصت میں ہاتھوں کو الکوحولک صابن سے کم سے کم 20 سیکنڈ تک دھوئیں۔ اسکے بعد چاہیں تو منہ کو ہاتھ لگالیں۔ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔
2۔ پبلک ٹوائلٹ (بیت الخلاء) ہرگز استعمال مت کریں کہ وہاں عوام کے ہاتھ لگے ہوتے ہیں۔
3۔ کسی بھی دوکان پر خریداری کے لیے جانا ہو تو اس دوکان کی کسی بھی چیز کو مت چھوئیں۔ سبزیاں خریدیں تو گھر آکر اچھی طرح دھوکر استعمال کریں۔ شاپر فورا پھینک دیں۔ ہاتھ بار بار دھوتے رہیں۔۔ کسی بھی ایسی چیز کو ہرگز ہاتھ مت لگائیں جسے عام لوگ بھی چھوتے ہوں۔
4۔ آفس میں دروازے کھلے رکھیں تاکہ بار بار دروازہ کھولنے کے لیے ہینڈل نہ گھمانا پڑے، اگر کسی ایک کو بھی کرونا وائرس ہوا اور اس نے دروازے کا ہینڈل گھماکر دروازہ کھولا اور اسکے بعد باقیوں نے بھی اسی ہینڈل کو گھماکر دروازہ کھولا تو ایک کی وجہ سے سب کو کرونا وائرس لگ جائے گا۔
5۔ جب تک کرونا وائرس کی وباء ختم نہیں ہوجاتی،عوامی جگہوں پر جانے سے پرہیز کریں، عوامی اجتماعات، سیاسی جلسوں میں ہرگز مت جائیں کہ وہاں اشیاء کو چھونا پڑتا ہے جبکہ عوام سے بھی ہاتھ یا گلے ملنا پڑتا ہے۔
6۔ اگر آپکی یا آپکے چاہنے والوں کی شادی بیاہ کا فنکشن متوقع ہے تو انہیں سمجھائیں کہ فلحال اسے منسوخ کردیں کیونکہ ایسا نہ ہو کہ ایک کی وجہ سے پورے خاندان کو ہی کرونا وائرس لگ جائے کیونکہ شادی بیاہ میں پورے ملک سے رشتہ دار بھی آتے ہیں اور کام کاج کے لیے دیگر افراد مع ویٹرز بورچی وغیرہ بھی آتےہیں۔
7۔ اگر آپ کے شہر میں کرونا وباء پھیلی ہوئی ہے تو اپنے بچوں کو سکول بھی مت بھیجیں۔ کسی ایک بچے کو کرونا وائرس ہوا تو سکول کے تمام بچے متاثر ہوسکتے ہیں۔ اور ہر بچہ گھر جاکر اپنے پورے خداندان کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔
8۔ عوامی تفریحی مقامات پر ہرگز مت جائیں۔ اگر جانا بھی ہو تو کسی بھی چیز کو مت چھوئیں۔ کھانے پینے کی تمام اشیاء خود گھر سے بناکر لے جائیں، پانی کی بوتل بھی ہر فرد اپنی الگ الگ اپنے پاس رکھے۔ پارک میں موجود جھولے وغیرہ پر بچوں کو مت بٹھائیں کہ وہاں لوگوں کے ہاتھ لگے ہوئے ہوتے ہیں۔۔ کھانے پینے کے کینٹین پر موجود کرسیوں، ٹیبلز پر بھی ہر کسی کے ہاتھ لگتے ہیں لہذہ آپ انہیں بھی مت چھوئیں۔ احتیاط کریں کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔
9۔ اگر آپکے گھر یا محلے میں کسی کو کھانسے ہو، ناک بہہ رہی ہو یا بخار ہو یا سانس لینے میں دشواری محسوس ہو تو اس شخص سے کم سے کم 2 فٹ دور رہیں۔ اگر آپ کے سامنے کھانستا ہے تو 5 فٹ دور ہوجائیں کیونکہ کھانسنے سے وائرس جلدی منتقل ہوجاتاہے۔
10۔ اگر آپکے گھر میں کسی میں مندرجہ بالا علامات ظاہر ہوں تو اسے فورا تمام گھر والوں سے الگ کمرے میں رکھیں اور فورا منسٹری آف ہیلتھ پاکستان کے ہیلپ لائن نمبر 1166 پر کال کریں۔ اس کال پر حکومت پاکستان کے تجربہ کار ڈاکٹرز آپ کو ہدایات دیں گے کہ کیسے معلوم کرنا ہے کہ آپکے گھر میں موجود شخص میں کرونا وائرس ہے یا نہیں اور آپکے گھر والوں کواس مشتبہ شخص سے محفوظ بنانے کے لیے حکومت آپکے گھر ڈاکٹرز بھیج دے گی جو اس مریض کو کرونا ٹیسٹ کے لیے ہسپتال منتقل کردیں گے۔
یاد رکھیں کرونا وائرس کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا۔
یہ بھی یاد رہے کہ کرونا وائرس صرف ایسے بزرگ افراد کے لیے جان لیوا ہے جو پہلے سے کینسر، ایڈز، ہیپاٹائٹس یا سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہوں، عام صحت مند افراد کے لیے کرونا وائرس صرف اس صورت جان لیوا ہوگا جب وائرس اسکے گلے سے ہوتا ہوا پھیپھڑوں تک پہنچ جائے اور وہاں انفیکشن کردے۔
کسی بھی شخص میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے میں کم سے کم 14 دن لگتے ہیں۔ یعنی اگر آپکو کسی پر شک ہے تو اسے فورا 14 دن تک تمام افراد یا گھر والوں سے الگ رکھ کر دیکھنا ہوگا کہ اس میں علامات ظاہر ہوتی ہیں یا نہیں۔ اگر علامات ظاہر ہوجائیں تو اسکے قریب ہرگز مت جائیں اور فورا ہیلپ لائن 1166 پر کال کرکے مزید ہدایات لیتے رہیں۔ حکومت خود ہی خصوصی ایمبولنس بھیج کر اس مشتبہ شخص کو ہسپتال پہنچاکر اسکا علاج کرے گی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں